شب پرگی
زمین گول اگر ہے تو گول کیوں ہے یہ
میں سوچتی ہوں اسے
مستطیل ہونا تھا
زمین چاند سے کیوں اس قدر ہے دوری پر
اسے قریب بہت ہی قریب ہونا تھا
یہ چاند رات کو کیوں نرم روشنی کی کرن
بکھیرتا ہے زمیں کے سیاہ چہرے پر
اسے تو گرم شعاعیں ہی لے کے آنا تھا
سلاخ گرم کی مانند شعلہ رو سورج
زمیں پہ آگ کی چادر بچھا کے چلتا ہے
اسے تو چاند کے پیکر میں ڈھل کے آنا تھا
بنا ہے آدمی رحم و کرم کا پتلا کیوں
ہے اس صفت سے اسے متصف کیا کس نے
درندگی ہی سے
گر انتساب ہو اس کا
کہاں سے آئے گا الزام کوئی فطرت پر
انہیں خیالوں میں رہتی ہے مبتلا اکثر
یہ میری عقل کی بے چارگی
کہ شب پرگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.