یہ شفق پگھلے ہوئے سونے کی گویا کان ہے
جس طرف دیکھو سنہرے رنگ کا طوفان ہے
عرش سے تا فرش چھائی ہے گلابی روشنی
اف چھڑک دی کس نے عالم پر شراب زندگی
ہو رہی ہیں صفحۂ عالم پر رنگ آمیزیاں
بن گیا سارا جہان سادہ اک رنگیں جہاں
جا رہا ہے قافلہ رنگینیوں نوروں کا یہ
بہہ رہا ہے یا سفینہ چرخ پر حوروں کا یہ
یہ سنہری کون بستی ہے نہیں چلتا پتا
کہہ رہا ہے دل جزیرہ تو نہیں یہ خلد کا
حسن مستی زا کچھ ایسا چھا رہا ہے دہر پر
دل سے میں ہوں بے خبر تو دل ہے مجھ سے بے خبر
خلد کا زریں سمندر موجزن ہے چرخ پر
یا جواہر کا ذخیرہ آ رہا ہے یہ نظر
جس طرف دیکھو زمیں تا آسماں ہے سرخ پوش
اک زمین و آسماں کیا کل جہاں ہے سرخ پوش
یہ تحیر زا نظارے یہ سہانی رنگتیں
کیا اتر آئی ہیں گردوں سے زمیں پر جنتیں
کاش اس دلچسپ تر دنیا میں کھو جائے شمیمؔ
کاش ان رنگینیوں میں جذب ہو جائے شمیمؔ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.