Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شافیاں(2)

وحید احمد

شافیاں(2)

وحید احمد

MORE BYوحید احمد

    ابھی لنگر نہیں ڈالا

    تکونی بادباں کی رسیاں ڈھیلی نہیں کیں

    ابھی مستول اپنے پاؤں کے اوپر کھڑا ہے

    سفینے کے بھرے سینے میں

    سانسوں کا ذخیرہ سرسراتا ہے

    ابھی ہم ناقدانہ فاصلے سے

    اجنبی ساحل کے تیور دیکھتے ہیں

    کھجوروں کے درختوں میں چھپی سرگوشیاں سننے کی خاطر

    ہم نے اپنے کان زندہ کر دئیے ہیں

    پہاڑی میں سرکتے

    تیر اندازوں کے کاروبار پہ آنکھیں لگا دی ہیں

    ہمیں

    تم اپنے ساحل پر

    پذیرائی کے کس انداز کے قابل سمجھتے ہو

    یہ تم پر ہے

    اگر تم تیر چھوڑو گے

    تو ہم نے اپنی آنکھوں کے سوا

    سارا بدن پگھلے ہوئے لوہے کے پانی میں ڈبویا ہے

    ہمارا ہاتھ

    ترکش کے کھلے منہ پر دھرا ہے

    کماں کی خشک اور اکڑی زباں تو

    مدتوں سے تیر چکھنے کے لیے بے چین ہے

    تمہیں یہ علم ہونا چاہیئے

    کہ ہم جب اپنے تیر پہ

    دشمن کی بائیں آنکھ لکھتے ہیں

    تو بائیں آنکھ ہوتی ہے

    کبھی ابرو نہیں ہوتا

    یہ تم پر ہے

    اگر تم ہم کو سینے سے لگانے کے لیے

    ساحل پہ آ کر اپنے بازو کھول دو گے

    تو ہم بھی

    پھڑپھڑاتے بادباں کی رسیوں کو کھول دیں گے

    اگر تم تیر اندازوں کی ٹولی کو پہاڑی سے اتاروگے

    تو ہم بھی

    جسم سے لپٹا ہوا لوہا گرا دیں گے

    تمہارے ہر عمل کو ہم

    بڑی ایمانداری سے، بڑے انصاف سے رد عمل دیں گے

    تمہیں یہ علم ہونا چاہیئے

    کہ آنکھ کے بدلے میں آنکھ

    اور دل کے بدلے دل ہمارا ضابطہ ہے

    تمہارا حسن ظن ہے

    سوچ کے ہر زاویے سے سوچنا

    کہ ہم جو پانی پر کھڑے ہیں

    کس پذیرائی کے قابل ہیں

    مگر کچھ بھی کرو

    مد نظر رکھنا کہ ہم مد مقابل ہیں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    شافیاں(2) نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے