Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہر گم صم

ستیہ پال آنند

شہر گم صم

ستیہ پال آنند

MORE BYستیہ پال آنند

    بلڈنگیں ذیشان اونچی

    شاہراہوں کے کناروں پر کھڑی تھیں

    شاہراہیں آتی جاتی گاڑیوں کاروں سے پر تھیں

    قہوہ خانوں پارکوں گلیوں محلوں اور گھروں میں

    زندگی معمول کی رفتار سے چلتی تھی لیکن

    بحر کے ساحل کی گولائی سے ہم آغوش

    میلوں تک یہ آبادی کا مسکن

    اک خموشی کی ردا اوڑھے ہوئے تھا

    گنگ بے آواز گم صم

    جیسے لوگوں کی زبانیں کٹ گئی ہوں

    گاڑیوں کا شور سڑکوں میں ہی دفنایا گیا ہو

    بلڈنگوں کی گہما گہمی

    اپنا دم سادھے ہوئے پنبہ دہن ہو

    صرف حرکت ہو مگر لا صوت گونگی

    دوسری جانب سمندر

    شور سے آباد بڑھتا پھیلتا واپس سمٹتا

    حرکت و آواز کا ازلی نمونہ

    ششدر و حیران سا

    شوریدہ سر پاگل ہوا سے پوچھتا تھا

    شہر کو کیا ہو گیا ہے

    اور پھر جیسے جواباً

    بحر کی لہروں سے ٹکراتی ہوئی پاگل ہوا نے

    کوئی جادو کر دیا ہو

    اور ساحل پر پڑے خاموش ناقوسوں کے اندر

    بحر کے سارے بلالوں کی اذانیں پھونک دی ہوں

    اور ان اونچی اذانوں نے لب ساحل سے اٹھ کر

    شاہراہوں قہوہ خانوں پارکوں گلیوں گھروں کی خامشی کو

    اک الوہی صوت کا ملبوس سا پہنا دیا ہو

    اور یکایک

    شہر اپنی قوت گویائی کی بخشش کو پھر سے پا گیا ہو

    بلڈنگیں ذیشان ہیں عالی نشاں ہیں

    گاڑیاں کاریں ٹرامیں چل رہی ہیں

    قہوہ خانوں پارکوں گلیوں گھروں میں

    شور و غل ہے زندگی ہے

    شہر اب جاگا ہوا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے