شہر اور زنجیر
درد کی رات پھر آ گئی
میرے پاؤں کی زنجیر پھر جانے مجھ کو کہاں لے چلے گی
کبھی شہر کی نیم روشن سی ویران گلیاں
خمیدہ سی دیوار کے سائے سائے
میں پاؤں میں کنکر چبھوتا چلوں گا
کبھی چوڑی چکی سی بل کھاتی سڑکوں کی
ہنستی ہوئی رونقوں میں
سلگتی ہوئی خوشبوؤں کی جنوں خیز لہروں کے ریلے میں
بے بس اڑوں گا
کھلی بارکوں میں
درختوں کے چمکیلے پتوں پہ گرتی ہوئی روشنی میں
کبھی چاند کے نیلگوں سائے میں بیٹھ کر
درد کے تیز کانٹے نکالوں گا چپ چاپ
بجھتی ہوئی رات کے آخری پہر میں
سونے بستر کی ڈستی ہوئی ناگنوں پر
میں بھوکے بدن کو رلاتا رہوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.