شہر بینا کے لوگ
دست شفقت کٹا اور ہوا میں معلق ہوا
آنکھ جھپکی تو پلکوں پہ ٹھہری ہوئی خواہشیں دھول میں اٹ گئیں
شہر بینا کی سڑکوں پہ نا بینا چلنے لگے
ایک نادیدہ تلوار دل میں اترنے لگی
پاؤں کی دھول زنجیر بن کر چھنکنے لگی اور قدم سبز رو خاک سے خوف کھانے لگے
ذہن میں اجنبی سرزمیں کے خیالات آنے لگے
سارے نا بینا اک دوسرے کا سہارا بنے
سر پہ کانٹوں بھرا تاج اور ہاتھ میں موتیے کی چھڑی تھام کر
دور سے آنے والی صدا کے تعاقب میں یوں چل پڑے
جیسے ان کا مسیحا اسی سمت ہو
جیسے ان کے مسیحا کی آنکھوں میں صرف ان کی تصویر ہو
جیسے ان کے خیالوں میں کھلتی زمیں ان کی جاگیر ہو
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 95)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.