شہر خموشاں کو دیکھ کر
نہیں یہ ڈھیر مٹی کے سبق آموز عبرت ہیں
کروں اے ہم نشیں کیونکر نہ ان سے استفادہ میں
نشان رفتگاں میں نے ہر اک منزل میں پایا ہے
اسی عبرت کدے نے کیا خیال ان کا جمایا ہے
قیاس اپنا کیا ان پر جو میں نے اے شریف انساں
نظر آیا مجھے ان میں کوئی خنداں کوئی گریاں
یہاں مظلوم ہی رہتے نہیں ہیں بلکہ ظالم بھی
نظر پہلو بہ پہلو آتے ہیں محکوم و حاکم بھی
نہ دیکھا تم نے شاید ان کو اب تک چشم عبرت سے
خدا را لو سبق کچھ بھی تو ان الواح تربت سے
ہمایوں ہے یہاں آسودہ وہ قبر ہلاکو ہے
سنا ہے یہ کوئی مرشد ہے اور وہ ایک ڈاکو ہے
وہ شہ زور آج بیکس ہیں جو کمزوروں سے لڑتے تھے
خدا جانے کہ اہل حلم سے کیونکر بگڑتے تھے
کرو یاد ان بزرگوں کو شرافت جن پہ ہے نازاں
نہ بھولو ان کو بھی جو تھے سپہ سالار شربازاں
نگاہوں میں انہیں رکھو ابھرنا ہے اگر تم کو
خیالوں میں انہیں پرکھو سنورنا ہے اگر تم کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.