Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہر خموشاں کو دیکھ کر

علی منظور حیدرآبادی

شہر خموشاں کو دیکھ کر

علی منظور حیدرآبادی

MORE BYعلی منظور حیدرآبادی

    نہیں یہ ڈھیر مٹی کے سبق آموز عبرت ہیں

    کروں اے ہم نشیں کیونکر نہ ان سے استفادہ میں

    نشان رفتگاں میں نے ہر اک منزل میں پایا ہے

    اسی عبرت کدے نے کیا خیال ان کا جمایا ہے

    قیاس اپنا کیا ان پر جو میں نے اے شریف انساں

    نظر آیا مجھے ان میں کوئی خنداں کوئی گریاں

    یہاں مظلوم ہی رہتے نہیں ہیں بلکہ ظالم بھی

    نظر پہلو بہ پہلو آتے ہیں محکوم و حاکم بھی

    نہ دیکھا تم نے شاید ان کو اب تک چشم عبرت سے

    خدا را لو سبق کچھ بھی تو ان الواح تربت سے

    ہمایوں ہے یہاں آسودہ وہ قبر ہلاکو ہے

    سنا ہے یہ کوئی مرشد ہے اور وہ ایک ڈاکو ہے

    وہ شہ زور آج بیکس ہیں جو کمزوروں سے لڑتے تھے

    خدا جانے کہ اہل حلم سے کیونکر بگڑتے تھے

    کرو یاد ان بزرگوں کو شرافت جن پہ ہے نازاں

    نہ بھولو ان کو بھی جو تھے سپہ سالار شربازاں

    نگاہوں میں انہیں رکھو ابھرنا ہے اگر تم کو

    خیالوں میں انہیں پرکھو سنورنا ہے اگر تم کو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے