شہر تاریک
رات کی زلف معطر نہ بدن شعلہ فگن
سرد آغوش فضا چاند کے ماتھے پہ تھکن
کوئی ہم رقص کوئی ساز نہیں پہلو میں
صرف آواز سلگتی ہے مرے کانوں میں
کھڑکیاں بند کیے لوگ سیہ خانوں میں
راحت قلب کو ڈھونڈیں گے ان افسانوں میں
جن کی تحریر میں آغاز سے انجام تلک
حرف در حرف ابلتی ہے اذیت کی شراب
گزرے لمحوں کا بھی رکھتے ہیں جو انگلی پہ حساب
وہ کسی غار میں دبکے لیے ہاتھوں میں کتاب
منتظر ہوں گے کہ سورج کے شرارے چمکیں
تاکہ الفاظ کے سینوں کی سیاہی پگھلے
کوئی ذی ہوش اگر ہے تو سنبھل کر نکلے
شہر تاریک میں دانا کی چلی ہے نہ چلے
قربتیں سانپ کی ڈاڑھوں سے زیادہ مہلک
فاصلے دھند میں ملبوس بھیانک چہرے
زخم ہر راہ کی چھاتی پہ ابھی ہیں گہرے
روشنی قید یہاں اور نظر پر پہرے
راہرو سخت اندھیروں کے سیہ داغوں کو
اپنے عارض کے پسینے سے نہیں دھو سکتا
خوب اس حال پہ روتا میں اگر رو سکتا
لیکن افسوس کہ ایسا بھی نہیں ہو سکتا
مردہ روحوں کا سکوں لوٹنے والا ڈھونگی
بربط عیش و طرب چھیڑ رہا ہے دیکھو
سامنے خوف کا آسیب کھڑا ہے دیکھو
شہر تاریک درختوں پہ ٹنگا ہے دیکھو
لاکھ چلائے کوئی کر کے اب ان راہوں میں
کوئی دروازہ کھلے گا نہ کوئی آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.