Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہر تاریک

چندر بھان خیال

شہر تاریک

چندر بھان خیال

MORE BYچندر بھان خیال

    رات کی زلف معطر نہ بدن شعلہ فگن

    سرد آغوش فضا چاند کے ماتھے پہ تھکن

    کوئی ہم رقص کوئی ساز نہیں پہلو میں

    صرف آواز سلگتی ہے مرے کانوں میں

    کھڑکیاں بند کیے لوگ سیہ خانوں میں

    راحت قلب کو ڈھونڈیں گے ان افسانوں میں

    جن کی تحریر میں آغاز سے انجام تلک

    حرف در حرف ابلتی ہے اذیت کی شراب

    گزرے لمحوں کا بھی رکھتے ہیں جو انگلی پہ حساب

    وہ کسی غار میں دبکے لیے ہاتھوں میں کتاب

    منتظر ہوں گے کہ سورج کے شرارے چمکیں

    تاکہ الفاظ کے سینوں کی سیاہی پگھلے

    کوئی ذی ہوش اگر ہے تو سنبھل کر نکلے

    شہر تاریک میں دانا کی چلی ہے نہ چلے

    قربتیں سانپ کی ڈاڑھوں سے زیادہ مہلک

    فاصلے دھند میں ملبوس بھیانک چہرے

    زخم ہر راہ کی چھاتی پہ ابھی ہیں گہرے

    روشنی قید یہاں اور نظر پر پہرے

    راہرو سخت اندھیروں کے سیہ داغوں کو

    اپنے عارض کے پسینے سے نہیں دھو سکتا

    خوب اس حال پہ روتا میں اگر رو سکتا

    لیکن افسوس کہ ایسا بھی نہیں ہو سکتا

    مردہ روحوں کا سکوں لوٹنے والا ڈھونگی

    بربط عیش و طرب چھیڑ رہا ہے دیکھو

    سامنے خوف کا آسیب کھڑا ہے دیکھو

    شہر تاریک درختوں پہ ٹنگا ہے دیکھو

    لاکھ چلائے کوئی کر کے اب ان راہوں میں

    کوئی دروازہ کھلے گا نہ کوئی آئے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے