Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہر کی گلیاں چراغوں سے بھر گئیں

جواز جعفری

شہر کی گلیاں چراغوں سے بھر گئیں

جواز جعفری

MORE BYجواز جعفری

    رات کے آخری پہر

    میں نے مقدس فلائی کی سرحد پہ

    پاؤں رکھا

    اس کے سبز پیرہن کی خوشبو

    میرے استقبال کے لیے موجود تھی

    میرے خاک آلود گھٹنوں نے

    زمین کی خوشبو دار ناف کو چھوا

    تو میں نے

    اپنا ملبوس چاک کر ڈالا

    وہ پیپرس کے جنگلوں کے شمالی کنارے پہ بیٹھی

    نیل کے پانیوں کو کات رہی تھی

    اس نے میرے خاک آلود چہرے کو

    نیل کا آئینہ دکھایا

    ہم متبرک تیل کے نمکین چراغ ہتھیلیوں پہ رکھے

    شہر پناہ کی طرف چل دیے

    جہاں دیوتا

    باریابی کے منتظر تھے

    ہمارے قدموں کی آہٹ پا کر

    مقدس پھاٹک کے سنہرے کواڑ

    زمین کے آخری کناروں تک کھل گئے

    اور شہر کی عطر بیز گلیاں

    ہمارے تلوے چومنے لگیں

    ہمارے سروں پہ پھیلے

    آسمان کے سفید ورق پر

    پرندوں کے لیے حرف امتناع لکھا تھا

    ہم خداوند اثر کی زیارت گاہ کے نواح میں پہنچے

    تو دیوتا اپنا مرقد چھوڑ کر

    دہلیز سے آ لگا

    اس نے اپنے دل کے چھید

    نرسلے کی شاخ پہ کندہ کیے

    اور اپنے خوب صورت لحن کی سیڑھی لگا کر

    دلوں میں اتر گیا

    سیاہ معبد کے سنہرے کلس کے سائے میں

    زائرین کا ماتمی جلوس

    در و دیوار پہ

    نوحے تسطیر کر رہا تھا

    میرے پہلو میں کھڑی

    سبز فام عورت نے

    مجھے دیوتائی ملبوس ہدیہ کیا

    تو میں ہاتف کی بارگاہ کی دہلیز سے لگ کر

    اپنا قصیدہ

    بھینٹ کرنے لگا

    مقدس فلائی کی تاریک گلیاں

    نمکین چراغوں سے بھر گئیں

    میں نے آخری مصرعہ

    ہاتف کو دان کیا

    اور سبز عورت کی نیلی آنکھوں میں

    تحسین کی نقدی تلاش کرنے لگا

    اس نے فصلوں پہ کرم کرتے ہاتھ سے

    ہوا میں ترازو بنایا

    ایک پلڑے میں

    میرا حرف ہنر رکھا

    اور دوسرے میں

    اپنے جمال کی نقدی

    اس کے جمال کا سبز دریا

    میرے دامن میں بہنے لگا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے