Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہر میں

MORE BYمحمد انور خالد

    بانس کی کونپلوں کی طرح رات کی رات بڑھتی ہوئی لڑکیو

    آئنے کے ہر اک زاویے سے الجھتی ہوئی لڑکیو

    طشت سیماب جھلکاتی جھکتی ہوئی لڑکیو

    نت نئے موسموں کی طرح مجھ پہ بیتی ہوئی لڑکیو

    میرے ہونے کو تسلیم کر لو تو آگے بڑھیں

    خواب در خواب بس ایک ہی خواب ہے

    میرے ہونے کا خواب

    بھاگتے راستوں میں کوئی سنگ رفتار پیما بتا دے

    کہ میں چل رہا تھا

    بھیڑ میں چلتے چلتے اچانک کوئی مجھ کو کہنی سے آگے بڑھا دے

    کہ میں رہنما تھا

    کوئی فن کی دیوی

    ثریا سے اترے

    مجھے اپنے اندر سمو لے

    کوئی میری آنکھوں میں چبھتے ہوئے ذرۂ ریگ کے واسطے

    اپنے آنچل کا کونا بھگو لے

    مجھے رشتۂ جسم و جاں میں پرو لے

    کوئی بس گھڑی دو گھڑی ساتھ ہو لے

    یا مجھے قلزم خود فراموشی ماورا میں ڈبو لے

    خواب در خواب بس ایک ہی خواب ہے

    میرے ہونے کا خواب

    سانولی لڑکیو چمپئی لڑکیو نت نئی لڑکیو

    میرے ہونے کو تسلیم کر لو تو آگے بڑھیں

    کون جانے درختوں کے پیچھے نئی خوشبوئیں

    راستے بھر ہمارا سواگت کریں

    کون جانے کہ آہٹ سے ڈرتی ہوئی پھڑپھڑاتی ہوئی فاختائیں

    ہمارے سروں پر سپر تان دیں

    اور ہم سرسراتے ہوئے آنچلوں کی ہوا اوڑھ کر سو رہیں

    یا مری جان جاں

    کون جانے کہ آتے دنوں میں کسی روز اندھی سڑک پر

    کسی چیختے بھونکتے کالے کتے سے ڈرتے ہوئے

    ہم اچانک کہیں آ ملیں

    اجنبی راستوں کی طرف چل پڑیں

    ذہن میں خواب کا سلسلہ پھیلتا ہو

    آنکھ میں نیند کا ذائقہ تیرتا ہو

    بہر طور آسودگی ہے

    اور کہرے کی چادر

    اور سلیٹی پرندوں کی مانند ساحل کو تاریک کرتی ہوئی شام ہے

    اور یخ بستہ گہری دراڑیں

    اور مرمر کے بھاری ستونوں سے لپٹی ہوئی لڑکیاں ہیں

    اور فصیلوں کے اس پار تاتار و تیمور کا خوف ہے

    اور اس پار تلوار اور خنجر اٹھائے ہوئے اہلکاران افواج بیدار ہیں

    پالکی نالکی

    اور کہاروں کی آواز بی بی ہٹو

    اب کے بارش نے مہندی کے پیڑوں کی ساری حنا چھین لی ہے

    میں کہ بے چہرہ

    جسموں کے جنگل میں ہونے کا اک خواب لے کر چلا تھا

    سو اب سر بہ زانو پڑا ہوں

    سانولی لڑکیو چمپئی لڑکیو نت نئی لڑکیو

    اس گداگر کے کشکول کی سنسناہٹ سنو

    میرے ہونے کا ماتم کرو

    اپنے ہونے کا ماتم کرو

    اور ہر آتے جاتے مسافر سے رو کر کہو

    شہر میں خیریت کے سوا کچھ نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے