شہر میں
بانس کی کونپلوں کی طرح رات کی رات بڑھتی ہوئی لڑکیو
آئنے کے ہر اک زاویے سے الجھتی ہوئی لڑکیو
طشت سیماب جھلکاتی جھکتی ہوئی لڑکیو
نت نئے موسموں کی طرح مجھ پہ بیتی ہوئی لڑکیو
میرے ہونے کو تسلیم کر لو تو آگے بڑھیں
خواب در خواب بس ایک ہی خواب ہے
میرے ہونے کا خواب
بھاگتے راستوں میں کوئی سنگ رفتار پیما بتا دے
کہ میں چل رہا تھا
بھیڑ میں چلتے چلتے اچانک کوئی مجھ کو کہنی سے آگے بڑھا دے
کہ میں رہنما تھا
کوئی فن کی دیوی
ثریا سے اترے
مجھے اپنے اندر سمو لے
کوئی میری آنکھوں میں چبھتے ہوئے ذرۂ ریگ کے واسطے
اپنے آنچل کا کونا بھگو لے
مجھے رشتۂ جسم و جاں میں پرو لے
کوئی بس گھڑی دو گھڑی ساتھ ہو لے
یا مجھے قلزم خود فراموشی ماورا میں ڈبو لے
خواب در خواب بس ایک ہی خواب ہے
میرے ہونے کا خواب
سانولی لڑکیو چمپئی لڑکیو نت نئی لڑکیو
میرے ہونے کو تسلیم کر لو تو آگے بڑھیں
کون جانے درختوں کے پیچھے نئی خوشبوئیں
راستے بھر ہمارا سواگت کریں
کون جانے کہ آہٹ سے ڈرتی ہوئی پھڑپھڑاتی ہوئی فاختائیں
ہمارے سروں پر سپر تان دیں
اور ہم سرسراتے ہوئے آنچلوں کی ہوا اوڑھ کر سو رہیں
یا مری جان جاں
کون جانے کہ آتے دنوں میں کسی روز اندھی سڑک پر
کسی چیختے بھونکتے کالے کتے سے ڈرتے ہوئے
ہم اچانک کہیں آ ملیں
اجنبی راستوں کی طرف چل پڑیں
ذہن میں خواب کا سلسلہ پھیلتا ہو
آنکھ میں نیند کا ذائقہ تیرتا ہو
بہر طور آسودگی ہے
اور کہرے کی چادر
اور سلیٹی پرندوں کی مانند ساحل کو تاریک کرتی ہوئی شام ہے
اور یخ بستہ گہری دراڑیں
اور مرمر کے بھاری ستونوں سے لپٹی ہوئی لڑکیاں ہیں
اور فصیلوں کے اس پار تاتار و تیمور کا خوف ہے
اور اس پار تلوار اور خنجر اٹھائے ہوئے اہلکاران افواج بیدار ہیں
پالکی نالکی
اور کہاروں کی آواز بی بی ہٹو
اب کے بارش نے مہندی کے پیڑوں کی ساری حنا چھین لی ہے
میں کہ بے چہرہ
جسموں کے جنگل میں ہونے کا اک خواب لے کر چلا تھا
سو اب سر بہ زانو پڑا ہوں
سانولی لڑکیو چمپئی لڑکیو نت نئی لڑکیو
اس گداگر کے کشکول کی سنسناہٹ سنو
میرے ہونے کا ماتم کرو
اپنے ہونے کا ماتم کرو
اور ہر آتے جاتے مسافر سے رو کر کہو
شہر میں خیریت کے سوا کچھ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.