Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شیخ صلاح الدین

محمد حنیف رامے

شیخ صلاح الدین

محمد حنیف رامے

MORE BYمحمد حنیف رامے

    یہ سوجھی ہے کیا آپ کو شیخ صاحب

    جو چپ سادھ لی آپ نے شیخ صاحب

    لپیٹا تھا ناصر جب جب منہ سوچا میں نے

    محبت ہی کمزور تھی آپ کی جو نہیں روک پائی اسے شیخ صاحب

    سجیلا تھا گل آپ کے باغ کا سب سے وہ شیخ صاحب

    گیا وہ گئی بزم یاراں کی رونق گئی اس کی خوشبو

    ترنم سے خالی ہوئی شاعری گفتگو میں مزہ نہ رہا شیخ صاحب

    مجھے علم تھا کہ چھپاتے ہیں غم آپ اپنا

    مگر آپ کو میں بہت سخت جان جانتا تھا

    بھئی عقل کل مانتا تھا

    کہا آپ کا گو نہیں مانتا تھا

    کہاں تو یہ دعویٰ کہ سو سال کی عمر ہوگی ہماری

    کہاں اب یکایک بتائے بنا چل دیے آپ ناصر سے ملنے

    اکیلے میں دل آپ کا بھی کہاں لگتا ہوگا

    کتابیں خواہ قرآن ہی کیوں نہ ہو دوستی کا بدل تو نہیں شیخ صاحب

    وفا کے تقاضے کیے آپ نے سارے پورے

    مری واپسی کے رہے منتظر آخری سانس تک آپ تو شیخ صاحب

    نہ توڑا کبھی یاد کا مجھ سے رشتہ

    دھر میں جسے مل نہ پایا کبھی راستہ واپسی کا

    بہت زور مارا کہ میں لوٹ آؤں

    کروں آ کے آباد وہ باغ حکمت

    چمکتے تھے جس میں مثال مہر آپ ہی شیخ صاحب

    مسائل کے جنگل میں گم ہو گیا میں

    سیاست کے کمبل کو جتنا بھی میں چھوڑتا وہ نہیں چھوڑتا تھا مجھے شیخ صاحب

    مجھے اب چلا ہے پتا کہ محبت نہ کمزور تھی آپ کی شیخ صاحب

    بلاوے پہ ناصر کے یوں چل دیے آپ اٹھ کر

    محبت تھی کمزور میری

    بلاتے رہے آپ برسوں مجھے میں نہ آیا

    بہت دیر کر دی ہے آنے میں بے شک

    مگر اب میں آیا کہ آیا

    ذرا دو گھڑی انتظار اور غالب سے مل لوں

    بہت کچھ ہے کہنا انہیں آپ سے شیخ صاحب

    میں پیغام لے لوں

    سکینہ سے مریم سے انور سے رخصت میں ہو لوں

    گلے سے ابراہیمؔ کو میں لگا لوں

    میں آیا کہ آیا خدا کی قسم شیخ صاحب

    مأخذ :
    • کتاب : din kaa phool (Pg. 91)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے