Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شیطنت

اشرف رفیع

شیطنت

اشرف رفیع

MORE BYاشرف رفیع

    کہنے کو شہر یار بھی ہیں

    اور شہر بھی

    لیکن کوئی مکین

    نہ کوئی مکان ہے

    جھلسے ہوئے درخت ہیں

    بیلیں جلی ہوئیں

    پودے ہوئے ہیں خاک

    سوکھی ہے پتی پتی تو

    اجڑے ہیں برگ و بار

    اور سارے شہر

    لپٹے ہوئے ہیں غبار میں

    سب ہیں دھواں دھواں

    انسانیت ہے سرنگوں

    جنگل کا راج ہے

    اور سر اٹھائے

    سینہ پھلائے ہیں شہر یار

    گویا یہ کہہ رہے ہیں

    کہ دو کچھ خراج باج

    پائی ہیں تم نے اپنے

    مرادوں کی کشتیاں

    ہم نے تو

    اپنا وعدہ کیا آپ سے وفا

    اب ہم کو ملنا چاہیے

    اس کام کا صلہ

    تاکہ اے شہریار

    دکھائیں ہم آپ کو

    شیطاں کے کھیل اور

    مذہب کی آڑ میں کریں

    انسانیت کا خوں

    دہشت پسند ہم کو کہیں

    کس کی ہے مجال

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے