میرے بستر کے پاس
پیلی پیلی
ادھر جل رہی ہے جو اک موم بتی
اسی کی لرزتی ہوئی روشنی میں
میں قصداً کتاب ایک پڑھنے کی کوشش میں ہوں
اچانک سے کانپتا وہ شعلہ
میری بیدار آنکھوں کو مرعوب کرتا ہے ایسے
کہ میں اس کے اس ناچ میں
اور پگھلے ہوئے موم میں محو ہو جاتی ہوں
جو پگھلے ہوئے موم کے گرد بے طرح شکلیں بنانے میں مشغول ہے
دیر تک میں اسے دیکھتی ہوں
یہاں تک کہ پگھلے ہوئے موم کے سوا کچھ بھی بچتا نہیں ہے
میں چھپ جاتی ہوں لمبے پردوں کے بیچ
اور تکیے پہ سر رکھ کے
اس موم بتی کے بارے میں پھر سوچتی ہوں
جو باقی ہے
اور اپنے جیون کے بارے میں بھی جو کہ ہے
سوال اٹھتا ہے کہ میری زندگی بھی اس طرح
کچھ دیر تک جلتی جلتی چمکتی ہوئی ختم ہو جائے گی
عین ممکن ہے ایسا ہی ہو
اور مشن میرا پورا تو ہو جائے گا
اگر یہ فقط چند گھنٹے جلے اور دوسروں کے لئے
کچھ چمک اور دمک بھی مہیا کر لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.