Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شمع

MORE BYعلامہ اقبال

    دلچسپ معلومات

    حصہ اول : 1905 تک ( بانگ درا)

    بزم جہاں میں میں بھی ہوں اے شمع دردمند

    فرياد در گرہ صفت دانہ سپند

    دی عشق نے حرارت سوز دروں تجھے

    اور گل فروش اشک شفق گوں کیا مجھے

    ہو شمع بزم عيش کہ شمع مزار تو

    ہر حال اشک غم سے رہی ہمکنار تو

    یک بيں تری نظر صفت عاشقان راز

    میری نگاہ مایہ آشوب امتياز

    کعبے میں بت کدے میں ہے یکساں تری ضیا

    میں امتياز دير و حرم میں پھنسا ہوا

    ہے شان آہ کی ترے دود سیاہ میں

    پوشیدہ کوئی دل ہے تری جلوہ گاہ میں

    جلتی ہے تو کہ برق تجلی سے دور ہے

    بے درد تیرے سوز کو سمجھے کہ نور ہے

    تو جل رہی ہے اور تجھے کچھ خبر نہیں

    بینا ہے اور سوز دروں پر نظر نہیں

    میں جوش اضطراب سے سیماب وار بھی

    آگاہ اضطراب دل بے قرار بھی

    تھا یہ بھی کوئی ناز کسی بے نیاز کا

    احساس دے دیا مجھے اپنے گداز کا

    یہ آگہی مری مجھے رکھتی ہے بے قرار

    خوابیدہ اس شرر میں ہیں آتش کدے ہزار

    یہ امتياز رفعت و پستي اسی سے ہے

    گل میں مہک شراب میں مستی اسی سے ہے

    بستان و بلبل و گل و بو ہے یہ آگہی

    اصل کشاکش من و تو ہے یہ آگہی

    صبح ازل جو حسن ہوا دلستان عشق

    آواز کن ہوئی تپش آموز جان عشق

    یہ حکم تھا کہ گلشن‌ کن کی بہار دیکھ

    ایک آنکھ لے کے خواب‌ پریشاں ہزار دیکھ

    مجھ سے خبر نہ پوچھ حجاب وجود کی

    شام فراق صبح تھی میری نمود کی

    وہ دن گئے کہ قید سے میں آشنا نہ تھا

    زيب درخت طور مرا آشیانہ تھا

    قیدی ہوں اور قفس کو چمن جانتا ہوں میں

    غربت کے غم کدے کو وطن جانتا ہوں میں

    یاد وطن فسردگی بے سبب بنی

    شوق نظر کبھی کبھی ذوق طلب بنی

    اے شمع انتہائے فریب خيال دیکھ

    مسجود ساکنان فلک کا مآل دیکھ

    مضموں فراق کا ہوں ثریا نشاں ہوں میں

    آہنگ طبع ناظم کون و مکاں ہوں میں

    باندھا مجھے جو اس نے تو چاہی مری نمود

    تحریر کر دیا سر ديوان ہست و بود

    گوہر کو مشت خاک میں رہنا پسند ہے

    بندش اگرچہ سست ہے مضموں بلند ہے

    چشم غلط نگر کا یہ سارا قصور ہے

    عالم ظہور جلوہ ذوق شعور ہے

    یہ سلسلہ زمان و مکاں کا کمند ہے

    طوق گلوئے حسن تماشا پسند ہے

    منزل کا اشتیاق ہے غم کردہ راہ ہوں

    اے شمع میں اسیر فریب نگاہ ہوں

    صیاد آپ حلقہ دام ستم بھی آپ

    بام حرم بھی طائر بام حرم بھی آپ

    میں حسن ہوں کہ عشق سراپا گداز ہوں

    کھلتا نہیں کہ ناز ہوں میں یا نیاز ہوں

    ہاں آشنائے لب ہو نہ راز کہن کہیں

    پھر چھڑ نہ جائے قصۂ دار و رسن کہیں

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات اقبال (Pg. 44)
    • Author : علامہ اقبال
    • مطبع : ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس،دہلی (2014)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے