شمع
ضبط پر قدرت ہے تجھ کو یہ کہ تو خاموش ہے
تیرے سینے میں اگرچہ یاس و غم کا جوش ہے
تیرے اشکوں سے ہے ظاہر رنج بیتابی کا حال
بزم میں جلنا ہی تیری زندگی کا ہے مآل
تیری دھیمی روشنی میں ہے نہاں الفت کا راز
تیری ہر ہر سانس ہے افسانۂ سوز و گداز
تیرا جلنا درس ہے اہل بصیرت کے لئے
شمع تو شمع ہدایت ہے محبت کے لئے
صبر کی محفل میں اک تو ہی ہے لذت آشنا
ضبط راز عشق میں ہو جاتی ہے خود ہی فنا
تو نہ ہوتی تو نہ ہوتی بزم عشرت میں ضیا
تو نہ ہوتی تو نہ ہوتا منکشف راز فنا
تیری ہی ممنون ہیں شاہ و گدا کی محفلیں
ہیں تجھی سے پر ضیا شام الم کی منزلیں
تو نہ ہوتی تو نہ ہوتی خانۂ عشرت میں دھوم
تیرے ہی دم سے تو ہے کاشانۂ غربت میں دھوم
بیکسوں کی قبر پر روتی ہے راتوں کو تو ہی
آنے والا جن کی قبروں پر نہیں ہے کوئی بھی
سچ بتا اے شمع کس کے ہجر میں روتی ہے تو
کس کے غم میں آنسوؤں سے اپنا منہ دھوتی ہے تو
کیا تجھے بھی ہے کسی کی کم نگاہی کا گلا
کیا تری ہستی بھی ہے یاس و الم میں مبتلا
ضبط کرتی ہے جسے تو کون سا وہ راز ہے
کس طلسم راز کی اے شمع تو دم ساز ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.