شمسہ
وہ نرگس بھی ہیرا بھی شمع بھی ایوان بھی تھا
کتابوں میں خود تذکرہ سر ورق نفس مضمون
دیبا بھی شمسہ بھی عنوان بھی تھا
ابھی کچھ برس قبل اندر کے صفحوں پہ ٹھہرا
ذرا دیر گزری تو صفحے پہ نیچے کی سطروں میں اترا
وہ اب حاشیے پر پڑا ہے
خدا جانے کب کون اس کو پڑھے گا
پڑھے گا کبھی
کہیں دل میں اک خوف سا ہے
یہ سورج جو ڈھلنے لگا ہے چڑھے گا
چڑھے گا کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.