Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شناخت

عالیہ مرزا

شناخت

عالیہ مرزا

MORE BYعالیہ مرزا

    میں ایک آزاد وطن کی شہری ہوں

    اپنے شہر گاؤں گلیوں کھیت کھلیانوں کے

    سبھی رستوں کو جانتی

    بن دیکھے سب درختوں کو

    ان کی خوشبو سے پہچان سکتی ہوں

    اس مٹی کی قبروں میں

    میرے آبا کا لمس شامل ہے

    میں اس کی مہک اپنی روح میں محسوس کرتی ہوں

    میرے آنگن میں اترتے سب پرندے

    اسی ہوا میں سانس لیتے ہیں جس میں میں جیتی ہوں

    میں اپنے پرندوں اس مٹی اور ہوا کو چھوڑ کر

    کیسے کہیں اور زندگی جی سکتی ہوں

    میں خوفزدہ تو نہیں

    مگر اب اکثر کچھ گزر گاہوں سے گزرتے ہوئے

    اچانک مجھے روک کر مشینی آلے سے چیک کیا جاتا ہے

    مشین میرے بدن میں کچھ تلاش کرتی ہے

    میرے لبادے اور ہینڈ بیگ کو کھنگالا جاتا ہے

    میرے ہینڈ بیگ میں ڈاکٹر کے چند نسخوں

    ایک قلم گلابی رنگ کی لپ اسٹک اور ایک قدیم سے

    موبائل فون کے سوا

    کچھ نہیں نکلتا

    چند خونخوار کتے مجھے اور میری سواری کو سونگھتے ہیں

    تب میں اپنے آپ سے بھی نظریں چرا لیتی ہوں

    اس تکلیف دہ عمل سے جب کچھ حاصل نہیں ہوتا

    تو مجھے آگے جانے کی اجازت مل ہی جاتی ہے

    میں خوفزدہ تو نہیں

    مگر سوچتی ہوں

    اپنے ہی وطن میں میری شناخت

    اتنی مشکوک کیوں ہو گئی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے