شناسائی
لوٹ بھی آئیں اگر اب
وہ شناسا لمحے
اور میں تجھ سے ملوں بھی
تو دبے لفظوں میں
پوچھیں گے سبھی
کن ستاروں کی گزر گاہ پہ تم پہلے پہل نکلے تھے
کون سی جھیل تھی وہ
جس میں تم پہلے پہل ڈوبے تھے
کون سے پیڑ تھے وہ
جن کے سایوں میں
محبت کے شگوفے پھوٹے
اتنے بدلے ہوئے حالات کے دوراہے پر
ان سوالوں کے جوابات میں کیسے دوں گا
اجنبی بن کے ملوں گا
تو کوئی پوچھ نہ لے
یہ جو آنکھوں میں
محبت کا رواں ہے دریا
اس کی کس موج سے
رشتہ ہے شناسائی کا
اس کو ڈر کیسا ہے رسوائی کا
اور اگر
تجھ سے نہ ملنے کی قسم کھاؤں
تو پھر
دل کی ہر رگ سے لہو ٹپکے گا تنہائی کا
میں سہے جاؤں گا یہ زخم شناسائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.