Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شرارت کا انجام

مرتضیٰ ساحل تسلیمی

شرارت کا انجام

مرتضیٰ ساحل تسلیمی

MORE BYمرتضیٰ ساحل تسلیمی

    ایک لڑکا تھا کہ جس کا نام تھا عبد العزیز

    اس کو آتا ہی نہ تھا کچھ بھی سلیقہ اور تمیز

    حرکتوں سے تنگ اس کی سب محلہ دار تھے

    پیار کرتا ہی نہ تھا کوئی سبھی بیزار تھے

    کام ہی اس کو نہ تھا کوئی شرارت کے سوا

    گھومتا پھرتا تھا یوں ہی شام تک وہ جا بجا

    بھاگ جاتا تھا کسی بچے کے منہ کو نوچ کر

    پھاڑ دیتا تھا کسی کا مار کر پتھر سے سر

    چھین لیتا تھا کسی کے ہاتھ سے پیسے کبھی

    کرنے لگتا دوسرے بچوں سے وہ جھگڑے کبھی

    مار کر لکڑی کسی کی پھاڑ دیتا تھا پتنگ

    بے وجہ خود دوسروں سے کر لیا کرتا تھا جنگ

    کام ہی کوئی نہ تھا اس کو شرارت کے سوا

    دوسروں کو دے کے ایذا اس کو آتا تھا مزہ

    لوگ سمجھاتے تھے اس کو چھوڑ دے یہ عادتیں

    اچھے بچے کب کیا کرتے ہیں ایسی حرکتیں

    کب ہوتا نصیحت کا کوئی اس پر اثر

    کان دھرتا ہی نہیں تھا جب وہ اچھی بات پر

    وہ کبھی غافل نہیں ہوتا تھا اپنے کام سے

    بے خبر تھا وہ شرارت کے برے انجام سے

    ایک دن کی بات اک بچے کے ڈھیلا مار کر

    بھاگتا وہ جا رہا تھا جب سڑک پر تیز تر

    پیر کے نیچے کوئی کیلے کا چھلکا آ گیا

    پیر پھسلا تو شرارت کی سزا وہ پا گیا

    چھل گئیں جب کہنیاں اور سر سے خوں بہنے لگا

    ہائے اللہ ہائے اللہ چیخ کر کہنے لگا

    توبہ کرتا تھا خدا سے خوب روتا تھا کبھی

    اور کہتا تھا کسی کو اب نہ چھیڑوں گا کبھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے