Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شرارت پہ تماشا

شام درانی

شرارت پہ تماشا

شام درانی

MORE BYشام درانی

    ساتھی نے کی شرارت اور مار میں نے کھائی

    باجی نے کی شکایت ابو نے کی پٹائی

    سب گھر میں سو گئے جب وہ چپکے چپکے اٹھا

    آہستہ سے کچن میں چوروں کی طرح پہنچا

    کھرچی توے سے کالک پھر اس میں تیل ڈالا

    لے کر کچن سے نکلا کالک بھرا پیالہ

    سب نیند میں تھے کھوئے سب بے خبر تھے سوئے

    لایا تلاش کر کے روئی کے چند پھوئے

    اس نے بنائیں جھٹ پٹ باجی کی داڑھی مونچھیں

    پھر صبح کو ہوا کیا آؤ جی یہ بھی دیکھیں

    ایسا ہوا تماشا ایسا ہوا تماشا

    باجی کو دیکھتا جو ہنستا وہ بے تحاشا

    آخر انہوں نے سوچا کیا ہو گیا ہے ایسا

    کیوں ہنس رہے ہیں یہ سب آخر ہے ماجرا کیا

    جب دیکھا آئنے میں ابو سے کی شکایت

    الزام مجھ پہ آیا اور بچ گیا رفاقت

    related content

    نظم

    تماشائی بھی ظالم ہیں

    وہ ظالم

    فرح شاہد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے