Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شریر بچے

ظفر کمالی

شریر بچے

ظفر کمالی

MORE BYظفر کمالی

    ہم کو ہے فخر اس پر ہم ہیں شریر بچے

    ماہر ہیں اپنے فن میں ہم بے نظیر بچے

    پلے کو گھر میں لائیں بانہوں میں ہم جکڑ کر

    موقع ملے تو کھینچیں بلی کی دم پکڑ کر

    دیکھیں اگر گدھے کو داغیں اسے سلامی

    اپنا جو بس چلے تو اس کی کریں غلامی

    بکرے پہ بیٹھ کر ہم گلیوں میں روز گھومیں

    چوں چوں کرے جو چوزہ اس کو ضرور چومیں

    بستر کی سبز چادر خرگوش کو اڑھا دیں

    منو کی لال ٹوپی بکرے کو ہم پہنا دیں

    دادا میاں کا چشمہ آنکھوں میں ہم لگا کر

    رستہ چلیں کمر کو اپنی ذرا جھکا کر

    آیا نصیحتوں پر ہم کو نہ کان دینا

    مرغوں کے ساتھ مل کر بھائے اذان دینا

    باجی کا ہر دوپٹہ اپنا بنے عمامہ

    جوکر بنیں پہن کر بھیا کا پائجامہ

    صوفوں پہ خوب کودیں اودھم بہت مچائیں

    مل جائے جو کنستر پھر ڈھول ہم بجائیں

    گرمی کی دوپہر میں باغوں کی خاک پھانکیں

    چڑیوں کے گھونسلوں میں جا جا کے روز جھانکیں

    امردو ہوں جو کچے ان کو ضرور توڑیں

    سب کام چھوٹ جائے یہ کام ہم نہ چھوڑیں

    پانی میں رنگ گھولیں اس کا بنائیں شربت

    پیڑوں پہ چڑھ کے بیٹھیں سمجھیں اسے ہی پربت

    کتے کو دیکھتے ہی دوڑائیں لے کے ڈنڈا

    اپنی بہادری کا لہرائیں خوب جھنڈا

    یاروں کے ساتھ مل کر قوالیاں بھی گائیں

    طبلہ بجائیں منہ سے اور تان بھی اڑائیں

    انصاف ور ہیں جتنے وہ اس کو مانتے ہیں

    دنیا کی ہر شرارت ہم خوب جانتے ہیں

    ہم کو ہے فخر اس پر ہم ہیں شریر بچے

    ماہر ہیں اپنے فن میں ہم بے نظیر بچے

    مأخذ :
    • کتاب : Bachchon Ka Bagh (Pg. 6)
    • Author : Zafar Kamali
    • مطبع : qaumi council baraye-farogh urdu (2014)
    • اشاعت : 2014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے