شط العرب
یہ سرخ دھارے قدیم وقتوں کی داستانوں کے سرخ راوی
کنار آب فلک ہیں دستار بننے والے نخیل زادے
نواح بصرہ میں پھیلتی بد گمان صبحیں
فضا میں بے نام سسکیوں کی شکستہ لہریں
جنہیں منافق سفارتوں کے حصار نے قتل کر دیا تھا
یہیں کہیں ہیں
یہ شہر بصرہ جہاں پہ فارس کی اپسرائیں
قدیم اونٹوں کی جنگ میں کام آ گئی تھیں
خلافتوں اور ہجرتوں کے اصیل شاہد
یہ سرخ دھارے
عجب نہیں خامشی کی تسبیح کرتی راتیں
کسی زمانے میں چیخ اٹھیں
کہ کیسے عباسیوں کے عہد موافقت میں
سیاہ سنجی ابل پڑے تھے
غلام گردش کی داستانوں میں رخنہ پڑنا کہاں لکھا تھا
یہ سرخ دھارے مورخوں کی تراش کردہ
قبیح گرہیں کبھی تو کھولیں گے سچ کی خاطر
اے اہل بصرہ یہ اعتزالوں کی داستانیں کہاں لکھی تھیں
تو واصل ابن عطا کی باتیں جو رزم گاہ کلام اندر
چنی گئی تھیں سماعتوں نے کبھی سنی ہیں
تو اہل بصرہ حسن جو بصری تھے جانتے ہو
محاسبہ کی نوید لے کر تمہاری خاطر تمہاری مٹی پہ آ گئے تھے
تمہیں خبر ہے جب اہل بصرہ نماز پڑھنا ہی بھول بیٹھے
حسن جو بصری تھے یاں کی شورش سے دور جنگل میں
تار انفاس کے تجلی سے بہرہ ور تھے مگر جو اس روز
قہر ٹوٹا جنازہ گہ میں تھے اہل بصرہ
کوئی نہیں تھا خدا کے گھر میں
تو اہل بصرہ یہ سرخ دھارے خموش تھے کیا
قدیم وقتوں کے سرخ راوی
بتا اے شط العرب کے پانی
یہاں پہ ترکوں نے کیا کیا تھا یہاں ولندیزی کیسے آئے
تمہارے پانی کے خار و خس کی مٹھاس تھی یا
خمار حیرت کی گود میں محو استراحت قدیم وقتوں کی داستانیں
تمام عالم کے سرخ دریا خموش کیوں ہیں
مورخوں کی قبیح گرہیں کبھی کھلیں گی
ہم اپنی اپنی صداقتوں میں ہی رہنے والے
برہنہ لمحوں کے وارثوں میں سے رہ گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.