اے مری بیگم نہ تو میری خودی کمزور کر
یہ شریفوں کا محلہ ہے نہ اتنا شور کر
شب کے پر تسکین لمحوں میں نہ مجھ کو بور کر
اس سعادت مند شوہر کو نہ یوں اگنور کر
دیدہ و دل تیری چاہت کے لیے بیتاب ہیں
مجھ سے شوہر آج کل بازار میں نایاب ہیں
میرے آنے پر ہے پابندی کبھی جانے پہ ہے
ہے کبھی پینے پہ قدغن اور کبھی کھانے پہ ہے
شام تک یہ بوجھ کتنا تیرے دیوانے پہ ہے
ایک بچہ ہے بغل میں دوسرا شانے پہ ہے
بیٹھتا ہے مجھ پہ ظالم دونوں گھٹنے جوڑ کر
یہ ترا بچہ رہے گا میری گردن توڑ کر
میری ہر خواہش پہ تو کہتی ہے ہو کر خشمگیں
اچھے شوہر اس طرح کی ضد کیا کرتے نہیں
تو جو ٹی وی مجھ کو لا دیتی مری روشن جبیں
میں کوئی پاگل ہوں پھر بھی شام کو جاؤں کہیں
مجھ کو ہر پھندا گوارا ہے یہ دانہ بھی تو ہو
گھر میں رہنے کے لئے کوئی بہانہ بھی تو ہو
آج کا شوہر جسے کرنا سمجھتا ہے حرام
میں ترے وہ کام بھی کرتا ہوں مانند غلام
میرے ذمہ گھر کی زیبائش کا سارا اہتمام
ہے مری تحویل میں تیرے کچن تک کا نظام
اور غم دینے لگے تو اور تڑپانے لگے
تیرے بس میں ہو تو بچے مجھ سے جنوانے لگے
کر نہ ٹھنڈا سرد مہری سے مرا جوش طلب
ناروا ہے یہ تشدد نا مناسب یہ غضب
کس لیے پابند کر رکھا ہے مجھ کو بے سبب
تو خدا کے واسطے بس آج جانے دے کلب
تاش کھیلوں گا نہ جی شطرنج سے بہلاؤں گا
شب کے ساڑھے آٹھ سے پہلے میں گھر آ جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.