Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شوق

MORE BYافتخار اعظمی

    شام جب ڈھلتی ہے میں اپنے خرابے کی طرف

    لوٹتا ہوں سرنگوں، بوجھل قدم

    بارہ گھنٹوں کی مشقت اور تھکن

    بڑھ کے لے لیتی ہے مجھ کو گود میں

    اور سیل تیرگی میں ڈوب جاتی ہے امید و شوق کی اک اک کرن

    رہ گزار آرزو پر چار سو اڑتی ہے دھول

    اور اک آواز آتی ہے کہیں سے

    جو کہ انجانی بھی پہچانی بھی ہے

    زندگی کچھ بھی نہیں، کچھ بھی نہیں، کچھ بھی نہیں

    اک مسلسل مرگ، اک سیل بلا، نیزوں کے بن

    آہوں، کراہوں کے سوا

    پھر اسی تاریک لمحے، پھر اسی نازک گھڑی

    آرزو کی رہ گزر پر چند نقش پا ابھرتے ہیں ستاروں کی طرح

    لہلہاتا ہے کوئی آنچل بہاروں کی طرح

    پھیل جاتی ہے کسی گیسو کی نکہت چار سو

    ایک فردوسی تبسم کی سنہری چاندنی

    دھیمے دھیمے، زینہ زینہ

    گنگناتی، رقص فرماتی ہوئی

    بام غم سے خانۂ دل میں اتر کر

    تھپتھپاتی ہے مجھے

    گیت گاتی ہے، کبھی لوری سناتی ہے مجھے

    اور پھر جب صبح کو خورشید عالم تاب کی پہلی کرن

    گدگداتی ہے مجھے

    کار گاہ دہر میں واپس بلاتی ہے مجھے

    آرزو و جستجو دل میں جواں پاتا ہوں میں

    شوق کی مے کے نشے میں چور ہو جاتا ہوں میں!!

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے