شیشے کا مکان
مٹھی بھر خاک سے زیست کا سامان
ریت کے تودے پر شیشے کا مکان
جو بن جائے تو مکینوں کے دھڑکتے دل
خوف سے لرزا و ہراساں رہیں ہر پل
کہ پورب سے آئی آندھی
یا پچھم سے پتھر کی ضرب
چہار جانب چنگیز و ہلاکو کے جانشیں
امن و شانتی کے پردوں میں ہلاکت کی باتیں
جن سے لرز جائیں پہاڑوں کے پرت
کمزور ہاتھ دعاؤں کے لئے اٹھتے ہوئے
نئی تہذیب میں خود کو تنہا دیکھ کر
کہ پورب سے آئی آندھی
یا پچھم سے پتھر کی ضرب
مٹھی بھر خاک سے زیست کا سامان
ریت کے تودے پر شیشے کا مکان
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.