شکایت
خدایا سب کو جدا تو نے زندگی بخشی
کلی کو لوچ دیا پھول کو ہنسی بخشی
جڑے ہزاروں گہر کہکشاں کی زلفوں میں
سحر کو نور دیا شب کو چاندنی بخشی
رو پہلی صبح کے لب کو عطا کئے نغمے
سنہری شام کے ہونٹوں کو بانسری بخشی
زمیں پہ غنچہ و گل کو مہک عنایت کی
فلک پہ ماہ و ثریا کو روشنی بخشی
ہر ایک ذرۂ صحرا کو دی جلا تو نے
ہر ایک قطرۂ شبنم کو آرسی بخشی
ترائیوں میں مویشی چرانے والوں کو
گلا سریلا دیا راگ راگنی بخشی
کسان مینڈ پہ بیٹھے جو دھوپ کھاتے ہیں
انہیں زمین کی دولت ہری بھری بخشی
شباب و حسن کی ساغر بکف حسینہ کو
لبوں کی نازکی زلفوں کی برہمی بخشی
جوانیوں کی حسیں نیم باز آنکھوں کو
شراب تھوڑی سی دی کچھ غنودگی بخشی
جو مطربہ کو عطا کی صدائے داؤدی
تو رند مست کو مینائے احمری بخشی
جو شاعروں پہ سخن کی کتاب نازل کی
تو واعظوں کو زمیں کی پیمبری بخشی
وہ جن کا جھوٹ ہے پیشہ فریب مذہب ہے
تری خدائی نے ان کو تونگری بخشی
ہزاروں مرتشیوں کو تری مشیت نے
طلائی بخت دیا زیست نقرئی بخشی
بلند و سرخ مکانوں میں رہنے والوں کو
سرور و کیف عنایت کیا خوشی بخشی
مگر ازل میں خطا کیا سلامؔ نے کی تھی
کہ اس غریب کی قسمت کو مفلسی بخشی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.