میں اس وقت کتنے برس کی تھی اب یاد آتا نہیں
برس تین سمجھو کہ چار
مگر میں یہ اچھی طرح جانتی ہوں میں خوش تھی
اور خیر سے
میں جنم اور مرن سے تو نا آشنا تھی
میں ہنس کھیل کر زندگی جی رہی تھی
اکیلے اکیلے سے اک دوست تارا کے ساتھ
تارا تارا فقط ایک تارا نہ تھا
وہ بھائی تھا اور کھیلا کرتا تھا جو ساتھ میرے
ہم نے مل جل کر ہی اس کی خود چلنے والی
نئی کار کا پرزہ پرزہ سبھی کھول کر دیکھ ڈالا
ادھر اپنی تشویش باہم یہ سب جاننے کی
مری خوب صورت وہ گڑیا
اپنی جادو بھری نیلی آنکھوں کو جھٹ کھولتی
بند کرتی تھی ہو جاتی اندھی
انگریزی ابجد بھی میں نے اسی دوست کے ساتھ دریافت کی تھی
ریاضی سمجھنے کی کلفت بھی برداشت کی تھی
اچانک مری زندگی میں جو ایک ایسے طوفان نے آ کے مارا
وہ ننھا اور ادھ کھلا پھول مسلا گیا
میں کھو بیٹھی کھیل اور کود کا ایک ساتھی
وہ تارا مجھے چھوڑ کر چل دیا دور جانے کہاں
جاننا چاہا میں نے کہ یہ کیا ہوا
میرا ساتھی اکیلا مجھے چھوڑ کر ہائے کیوں چل دیا
جواب آیا وہ تھا خدا کو بہت ہی پیارا
پیارے خدا یہ ہے انصاف کیسا
کہ میں بھی تو بھائی سے کرتی تھی پیار
چاہتی تھی اسی کے ساتھ رہنا
ابھی تک وہ باتیں ہیں جو اپنی دریافت میں حیف آئی نہیں ہیں
اور ایسے رستے بھی ہیں جستجو جن کی باقی ابھی رہ گئی ہے
پیارے خدا تم غرض مند نکلے
فقط اپنے بارے میں سوچا ہمارا نہ آیا تمہیں کچھ خیال
اے خدا
تم نے خوابوں امیدوں تمناؤں کو ہی ہماری مسل ڈالا ہے
تم نے مجھ سے مرا ایک حصہ جدا کر لیا ہے
میں اس کے لیے تم کو اب چاہوں کرنا معاف
مگر یہ بتا دے کہ کیسے بتا دے کہ کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.