Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شکست جام

امجد نجمی

شکست جام

امجد نجمی

MORE BYامجد نجمی

    گر گیا یہ دودھ کا پیمانہ میرے ہاتھ سے

    ہو گئی اک لغزش مستانہ میرے ہاتھ سے

    یوں زمیں پر جا گرا ہاتھوں سے میرے چھوٹ کر

    گر پڑے گردوں سے جیسے کوئی تارا ٹوٹ کر

    غش اسے آیا کچھ ایسا کھا کے چکر گر پڑا

    ہاتھ سے مے خوار کے کیوں آج ساغر گر پڑا

    شاخ گل سے فرش پر بلبل تڑپ کر گر گئی

    یہ گرا نیچے کہ مجھ سے چشم ساقی پھر گئی

    جس طرح سینے کے اندر قلب مضطر بے قرار

    ہو گیا ہاتھوں میں میرے یہ بھی آ کر بے قرار

    میرے باعث اپنی قسمت کو یہ آخر رو گیا

    آئی اک آواز جھن سی اور ٹھنڈا ہو گیا

    اس کے گرنے سے یہاں اک چوٹ دل پر آ گئی

    جو مجھے کچھ کہہ گئی بتلا گئی سکھلا گئی

    یعنی ہم بھی دست قدرت میں مثال جام ہیں

    اور گرفتار بلائے گردش ایام ہیں

    جام وہ مشہور ہے جو زندگی کے نام سے

    جو بھرا ہے شیر راحت سے مئے آلام سے

    ایک دن اس ہاتھ سے بھی چھوٹ کر رہ جائے گا

    اس کٹورے کی طرح جو ٹوٹ کر رہ جائے گا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے