میں نے گل ریز بہاروں کی تمنا کی تھی
مجھے افسردہ نگاہوں کے سوا کچھ نہ ملا
چند سہمی ہوئی آہوں کے سوا کچھ نہ ملا
جگمگاتے ہوئے تاروں کی تمنا کی تھی
میں نے موہوم امیدوں کی پناہیں ڈھونڈیں
شدت یاس میں مبہم سا اشارہ نہ ملا
ڈگمگاتے ہوئے قدموں کو سہارا نہ ملا
ہائے کس دشت بلا خیز میں راہیں ڈھونڈیں
اب فسوں ساز بہاروں سے مجھے کیا مطلب
آج ہی میری نگاہوں میں وہ منظر توبہ
میں نے دیکھے ہیں لپکتے ہوئے نشتر توبہ
خلد بر دوش نظاروں سے مجھے کیا مطلب
آسماں نور کے نغمات سے معمور سہی
میں نے گھٹتی ہوئی چیخوں کے سنے ہیں نوحے
ہائے وہ اشک جو پلکوں سے ڈھلک بھی نہ سکے
زندگی حسن و جوانی سے ابھی چور سہی
کبھی ضو پاش ستاروں کی تمنا تھی مجھے
آج ذروں کو بھی مقصود بنا رکھا ہے
آج کانٹوں کو کلیجے سے لگا رکھا ہے
کبھی گل ریز بہاروں کی تمنا تھی مجھے
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 255)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.