شکست وفا
آدمی کس کا اعتبار کرے
جب محبت ہی کو دوام نہیں
وہ محبت بھی کیا محبت ہے
چار دن بھی جسے قیام نہیں
کشمکش ہائے زندگانی سے
رشتہ الفت کا ٹوٹ جاتا ہے
چند لمحوں کی بد گمانی سے
ساتھ برسوں کا چھوٹ جاتا ہے
زود رنج آدمی کی فطرت ہے
اور مطلب پرست اہل جہاں
واقعات جہاں میں سنگ بدست
اور دل کارگاہ شیشہ گراں
کیا تعجب ہے پھر اگر اس نے
کر دیا محو اہل الفت کو
یہ وفا کا مری صلہ بخشا
بھول بیٹھے مری محبت کو
زندگی بھر نباہ کے وعدے
عمر بھر کی وفا کے قول و قرار
آہ ناپائیدار تھے کتنے
جیسے ظلمت میں ہوں نمود شرار
پھر بھی اس کی طرف سے اے ہمدم
میرے دل میں کوئی غبار نہیں
جانتا ہوں کہ ایک حالت پر
گردش چرخ کو قرار نہیں
کر چکا ہوں معاف اسے دل سے
پھر بھی اک پیچ و تاب ہے مجھ کو
دل کو سمجھا چکا ہوں میں لیکن
زندگانی عذاب ہے مجھ کو
اپنی خوددارئ وفا کی قسم
نہیں رونا غم جدائی کا
اس کی معصومئ ادا کی قسم
نہیں غم اس کی بے وفائی کا
ہاں مگر اس جہاں سے ہوں بیزار
جس میں مہر و وفا کا نام نہیں
چند روزہ حیات سے حاصل
جب محبت ہی کو دوام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.