بجھے بجھے سے ہیں شاعر کے ذہن و دل کے دیے
بھٹک رہا ہے کہاں جائے روشنی کے لئے
روش روش پہ درخشاں ہے برق خوف و ہراس
جھلس رہے ہیں در و بام جذبہ و احساس
نظر اداس ہے ویراں ہیں سارے نظارے
جبین صبح سے پھوٹے لہو کے فوارے
زمیں پہ لاشوں کے گلشن میں خوں کی نمی
اب اہتمام بہار چمن میں کیا ہے کمی
جمال صبح وطن آنسوؤں میں مدغم ہے
عروس فصل بہاراں کی آنکھ پر نم ہے
بہ فیض جبر و ستم غم نے فتح پائی ہے
وفا کے نام پہ دل نے شکست کھائی ہے
شعار دیدہ وری سے گلوں کے شاد نہیں
چمن کے پھول چمن ہیں یہ ان کو یاد نہیں
ستم کو اہل ہوس بھی ستم سمجھتے ہیں
یہ اور بات ہے شعلوں کو پھول کہتے ہیں
سمٹتی رات کے سائے سحر کی راہ میں ہیں
ہم اور چند گھڑی ظلم کی پناہ میں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.