جب رات بھیگ جاتی ہے
تو اس کا نم
کور بصر خوابوں کے سوکھے لبوں تک پہنچتا ہے
اور تشنہ کام خوابوں کا دم ٹوٹنے سے ذرا پہلے
ان کو زندگی کی نوید سناتا ہے
خواب جب موت کے دہانے سے پلٹ کر آتے ہیں
تو زندگی ان کے رگ و پے میں سرعت سے دوڑتی ہے
مہمیز شوق میں وہ اپنی بے بصری کو فراموش کیے
تیز رفتاری کی آخری ممکنہ حد کو چھوتے ہوئے
تعبیر کی منزل تک پہنچنا چاہتے ہیں
موت کا سہم ان کے اعصاب شل کیے دیتا ہے
بے بصری انہیں نظر نظر بھٹکاتی ہے
زندگی کی بے ثباتی کا خوف
دیو ہیکل جلاد کی صورت مجسم ہو کر
ان کی شاہ رگ دبوچنے کے درپے ہوتا ہے
وہ جانتے ہیں
کہ چاہ کر بھی اس گرفت سے
دیر تک اور دور تک آزاد نہیں رہ سکتے
اسی خوف کے زیر اثر
میسر وقت میں
وہ صدیوں کو لمحوں میں جی لینا چاہتے ہیں
اور لمحوں سے صدیاں کشید کرنا چاہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.