دوریوں کی دھند میں گم
ہو چکا ہے کارواں اب
اٹھ رہا ہے دور تک کالا دھواں جو
مڑ کے اس کو تک رہا ہے
گھپ اندھیرے غار کی تہ میں اکیلی
ناتواں اک زندگی پنجوں کے بل
پتھر کی اونچی سیڑھیوں پر
ہانپتی کوشش کی بیساکھی کو تھامے
رینگتی ہے!
پانیوں کی آگ میں جھلسی ہوئی نظریں ٹکی ہیں
دور اونچائی پہ دروازے سے آتی روشنی پر
چار سو بکھرے ہوئے بس
ناامیدی کے خس و خاشاک ہیں
اوپر کو جاتی ان گنت پتھر کی اونچی
سیڑھیاں ہیں!!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.