Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سیڑھیوں پر دو شامیں

امت گوسوامی

سیڑھیوں پر دو شامیں

امت گوسوامی

MORE BYامت گوسوامی

    اس سنہری شام جب مندر کی سیڑھی پر

    بچھائے دھوپ اوڑھے چھاؤں

    ہم تم ساتھ بیٹھے تھے

    بہت کچھ کہہ رہا تھا میں

    بہت کچھ کہہ رہی تھیں تم

    بہت کچھ سن رہے تھے ہم

    ہماری پیٹھ کے پیچھے تو سورج ڈھل رہا تھا

    پر مرے شانے پہ اک سورج ٹکا تھا

    جس کی جگ مگ روشنی میں

    آسماں اپنے ورق پر

    پھر کوئی دل کش کہانی لکھ رہا تھا

    کل پگھلتی شام آڈیٹوریم کی سیڑھیوں پر

    ہم تھے آدھے پاس آدھے دور

    گم صم ساتھ بیٹھے تھے

    نہ تم کچھ کہہ رہی تھیں اور نہ میں کچھ کہہ رہا تھا

    ایک چپی تھی جسے ہم سن رہے تھے

    لیکن اب کی بار سورج سامنے ہی ڈھل رہا تھا

    آسماں پر شام کی پرچھائیاں گہرا رہیں تھی

    اور تاریکی فلک کے لوح پر لکھی ہوئی

    اک اک عبارت کو مٹاتی جا رہی تھی

    آسماں پر وہ کہانی جو ادھوری ہی لکھی تھی

    دھیرے دھیرے مٹ رہی تھی

    آسماں نیلے سے کالا اور کالا ہو گیا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے