سیلن
ہم نے اپنے ساتھ کی آخری شب
بوڑھے پیڑ کی جھینی چھتری کے نیچے
چاند کی بھیگی بھیگی کرنوں کے ساتھ بتائی تھی
میں نے اپنے اشکوں کا رخ موڑ دیا تھا
تم نے پلکوں سے دو موتی میرے کندھے پر ٹانک دئے تھے
اور ماتھے پر کبھی نہ مٹنے والی
مہر لگائی تھی ایک گیلے بوسے کی
اگلی شب
اس پیڑ کے نیچے میں تنہا تھا
چھوٹ گیا تھا تم سے جو رومال وہاں پر لے آیا تھا
برسوں بعد اسی شب کا
جانی پہچانی خوشبو والی بھیگا پن
نظموں کی ایک بھولی ہوئی سی کاپی میں
سیلن بن کر ابھرا ہے
- کتاب : Namak (Pg. 38)
- Author : Subodh Saaqi
- مطبع : Arshia Publications (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.