Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سیتا

MORE BYشفیق فاطمہ شعریٰ

    ترا نام لے کر سحر جاگتی ہے

    ترے گیت گاتی ہے تاروں کی محفل

    تری خاک پا ہند کا راز عظمت

    تری زندگی میرے خوابوں کی منزل

    کہانی تری سن کے تھرا اٹھی میں

    دھڑکنے لگا دھیرے دھیرے مرا دل

    چھپائے ہیں سینے میں کچھ راز اپنے

    دکن کے کہستاں کی تپتی چٹانیں

    مسافر کچھ آئے تھے ان جنگلوں میں

    فضا میں ہیں بکھری ہوئی داستانیں

    وہ ہمدرد آنکھیں وہ باتوں میں جادو

    وہ مضبوط بازو وہ بھاری کمانیں

    وہ اک خود فراموش پی کی پجارن

    کٹی پتیوں کی ندی کا کنارا

    نگاہوں سے چھنتا ہوا نور الفت

    جبیں پر فروزاں وفا کا ستارہ

    برستے ہوئے پھول خوشیوں کے ہر سو

    زمانہ بھی تھا رک کے محو نظارہ

    وہ پیہم سفر وہ حوادث کے طوفاں

    وہ پیروں میں چھالے وہ ہنستی نگاہیں

    کبھی دل کو غربت میں بہلائے رکھنا

    کبھی دیس کی یاد میں سرد آہیں

    رہی سالہا سال تو جادہ پیما

    یہ دھن تھی کہ طے ہوں ریاضت کی راہیں

    مگر آزمائش تھی کچھ اور باقی

    ابھی سامنے اور بھی امتحاں تھے

    اسیری پھر اک راکشس کی اسیری

    بہت دور تجھ سے ترے پاسباں تھے

    تری پاک فطرت مگر اک سپر تھی

    ترے سامنے راکشس ناتواں تھے

    اٹھے پھر ترا نام لے کر جواں کچھ

    جری حوصلہ مند سچے جیالے

    ہلا ڈالے ایوان اک سلطنت کے

    ترے پاسباں تھے بڑے آن والے

    تری واپسی کر رہی تھی یہ اعلاں

    کہ مٹتے نہیں ظلمتوں سے اجالے

    سہے جو ستم بن گئے سب فسانہ

    تلافی کا اب آ رہا تھا زمانہ

    ہوئی آہ لیکن یہ کیسی تلافی

    دوبارہ ملا جنگلوں میں ٹھکانہ

    صلیب ایک باقی تھی جو مامتا کی

    اسے بھی تو لازم تھا تنہا اٹھانا

    عجب ہیں یہ اسرار وصل و جدائی

    کہ منزل کو پا کر بھی منزل نہ پائی

    یہ کیسا ستم تھا کہ عفت کی دیوی

    ثبوت اپنی عفت کا دینے کو آئے

    وہ شعلے کی مانند شعلوں سے گزری

    وہ بجلی سی بن کر زمیں میں سمائی

    RECITATIONS

    عذرا نقوی

    عذرا نقوی,

    عذرا نقوی

    Sita عذرا نقوی

    مأخذ :
    • کتاب : Silsila-e-makalmat (Pg. 296)
    • Author : Shafique Fatma Shora
    • مطبع : Educational Publishing House (2006)
    • اشاعت : 2006

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے