سکہ پانی اور ستارہ
موند کر آنکھیں
بڑے ہی دھیان سے
میں نے پیچھے کی طرف
حوض کے پانی میں سکے پھینکتے ہی
اک ذرا سی چھیڑ کی
اپنے دل خوش فہم سے
اے باؤلے
اب تو ہو جائے گی پوری
خیر سے تیری مراد
سہ پہر کی دھوپ میں
حوض کے جھرنے میں سکے
سات رنگوں میں چمکتے
یوں دکھائی دے رہے تھے
جیسے ہم آواز ہو کر
سب اڑاتے ہوں مرے دل کا مذاق
جیسے آپس میں ہی
کر رکھا ہو برپا
میری نم خوردہ
ہتھیلی کے ستاروں نے فساد
- کتاب : pushtara (Pg. 87)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.