صرف بارہا لگتا ہے یوں
وقت کی دسترس میں لازم
کوئی کیمیا تو ضرور ہے
اس طرف میں ریزہ ریزہ بکھر رہا ہوں
اور اس طرف
تیری تصویر میں رفتہ رفتہ
جان پڑتی سی لگ رہی ہے
ابھی لگا تھا ابھی تو نے کچھ کہا تھا مجھ سے
میرے تخیل کی جنتوں میں
ابھی سرور کی کئی جھانجھریں جھنک گئی تھیں
وہم ہی تھا وہ گمان تھا وہ
گمان کتنا حسین تھا وہ
میں پھر چاہتا ہوں میرے مسجود
تو مجھ سے کچھ سخن کرے
کچھ تو بولے کچھ تو مجھ سے بات کرے
اس ننھی حسرت کا دامن تھامے تھامے
میز پہ رکھے فریم کو میں تکنے لگتا ہوں
جس میں تمہاری ایک پرانی
سیاہ سفید تصویر لگی ہے
پھر میں تم کو چھو لیتا ہوں
پھر تم سے کچھ کہہ اٹھتا ہوں
پھر لگتا ہے جیسے تم بھی
بول اٹھی ہو
لیکن تم کچھ نہیں بولتیں
صرف بارہا لگتا ہے یوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.