صرف شبنم سے نہیں بجھتی پیاس
پھول نے عشق کیا تتلی سے
اور تتلی تھی کہ منڈراتی رہی
جانے کیا سوچ کے گھبراتی رہی
سوچتے سوچتے رفتہ رفتہ
زانوئے گل پہ مگر بیٹھ گئی
جینے مرنے کی بھی کھائی قسمیں
پھر اڑی لوٹ کے آئی نہ کبھی
ایک دن ایسا ہوا
دست گلچیں میں وہی قید ہوئی
ایک صیاد کی وہ صید ہوئی
اور پھر سینکڑوں منت کے بعد
پھڑپھڑاتی رہی آزاد ہوئی
اب تو وہ باغ میں
جانے سے بہت ڈرتی ہے
گل پہ مرتی تھی
اب بھی مرتی ہے
اک طرف پھول ہے پژمردہ اداس
صرف شبنم سے نہیں بجھتی پیاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.