Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سر ہستی

MORE BYخواجہ منظر حسن منظر

    اپنی ہستی کو نہ سمجھا جو وہ انساں ہوں میں

    کون ہوں کیا ہوں اسے سوچ کے حیراں ہوں میں

    ہوں گل تر کوئی یا خار مغیلاں ہوں میں

    درد سر ہوں کہ کسی درد کا درماں ہوں میں

    راز ہوں دیدۂ ادراک سے پنہاں ہوں میں

    لاکھ سر مارا مگر عقدۂ معنی نہ کھلا

    کون ہوں کیا ہوں میں صد حیف نہ سمجھا اصلاً

    نقش مٹ مٹ کے بنا ذہن پہ بن بن کے مٹا

    وہ جو تصویر کے سانچے میں کبھی ڈھل نہ سکا

    اک مصور کا وہ تخئیل پریشاں ہوں میں

    وہ جو جنت سے نکالا گیا آدم میں ہوں

    نار گلزار ہوئی جس پہ وہ محرم میں ہوں

    میں ہی نمرود ہوں فرعون مجسم میں ہوں

    میں ہی موسیٰ ہوں دم عیسیٰٔ مریم میں ہوں

    پھر بھی اک خامشیٔ گور غریباں ہوں میں

    دور ظلمت کا ہر اک نقش مٹایا میں نے

    وہم کو در حقیقت سے سجایا میں نے

    مشعل راہ عمل کن کو بنایا میں نے

    جب سے تدبیر کو سینے سے لگایا میں نے

    اپنی تقدیر سے بھی دست و گریباں ہوں میں

    میں جو چاہوں غم ہستی کا ازالہ کر دوں

    ظلمت بخت کو اک پل میں اجالا کر دوں

    دیر کو کعبہ تو کعبہ کو شوالہ کر دوں

    ذرہ ذرہ کو جہاں کے تہ و بالا کر دوں

    پا بہ جولاں ہوں مگر حشر بہ داماں ہوں میں

    قعر دریا کو جو چاہوں تو کنارہ کر دوں

    غیظ میں آؤں تو پانی کو شرارہ کر دوں

    مثل سیماب سمندر کو دو پارہ کر دوں

    چاند ٹکڑے ہو جو انگلی سے اشارہ کر دوں

    اپنی قوت پہ خود انگشت بدنداں ہوں میں

    ہے مسلم ابدی خالق اکبر کا وجود

    روز روشن میں ہو جیسے شہ خاور کا وجود

    بے حقیقت ہے مگر خاک کے پیکر کا وجود

    ناتواں ذرے سے بڑھ کر نہیں منظر کا وجود

    قطرۂ آب ہوں اشک سر مژگاں ہوں میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے