ستارہ سو گیا ہے
جسم کو خواہش کی دیمک کھا رہی ہے
نیم وحشی لذتوں کی
ٹوٹتی پرچھائیاں
آرزو کی آہنی دیوار سے ٹکرا رہی ہیں
درد کے دریا کنارے
اجنبی یادوں کی جل پریوں کا
میلہ سا لگا ہے
ان گنت پگھلے ہوئے
رنگوں کی چادر تن گئی ہے
پربتوں کی چوٹیوں سے
ریشمی خوشبو کی کرنیں پھوٹتی ہیں
خواب کی دہلیز سونی ہو گئی
دھوپ کے جنگل میں سورج کھو گیا ہے
بادلوں کی میلی چادر پر
تیری آواز کا
گھائل ستارہ
سو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.