Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ستاروں کی آواز

پیغام آفاقی

ستاروں کی آواز

پیغام آفاقی

MORE BYپیغام آفاقی

    چلتے چلتے مری نیند ٹوٹی تو دیکھا

    ہر اک سمت تاریک اسرار

    پتھر کی مانند

    رستے کی دیوار تھے

    پھر ستاروں نے پیغام رفعت دیا

    اور خوابوں کے جھونکے

    میرے ذہن معصوم میں لہلہانے لگے

    میرے پر پھڑپھڑانے لگے

    پھر بھی پرواز کے واسطے میں نے جنبش جو کی

    میں نے دیکھا کہ بے چارگی

    میرے قدموں کی زنجیر بننے لگی

    میں فقط ایک بے بال و پر

    تنگ و تاریک غاروں کا انسان تھا

    پھر ستاروں نے آواز دی

    یہ ستارے جو انساں کی آواز ہیں

    یہ ستارے جو انسان کی روح پرواز ہیں

    ان کی آواز پر میں نے جنبش جو کی

    میری زنجیر ٹوٹی

    مرے دیوتا مجھ سے سہمے ہوئے

    مجھ سے کچھ دور پر دست بستہ کھڑے تھے

    میں آگے بڑھا

    میری یلغار سے بحر و دشت و جبل زر اگلنے لگے

    میں بہت خوش ہوا

    اور اس زر سے اک آسماں تک پہنچنے کی سیڑھی بنانے لگا

    ایک زریں چمکتا ہوا زینۂ آسمانی

    اور آگے بڑھا

    اب مرے ہاتھ دھرتی سے اوپر فضاؤں میں لہرا رہے تھے

    مگر وہ ستارے بہت دور تھے میرا زینہ بہت مختصر تھا

    تو پھر

    میں نے انکار کے پر لگا کر جو پرواز کی

    میرا زینہ ہی مجھ سے الجھنے لگا

    اور غاروں کے وہ دیوتا

    طنز سے مسکرانے لگے

    پھر ستاروں نے آواز دی

    اپنے ہاتھوں سے خود اپنے زینے کو نیچے گرا کر بڑھا

    میں فضا میں اڑا

    اور وہ وقت بھی آ گیا

    جب حدود ہوا

    میری پرواز کی راہ میں ایک دیوار سی بن گئی

    دیوتا مسکرانے لگے

    پھر ستاروں نے آواز دی

    میری ہمت بڑھی

    اپنے خوابوں کی دنیا سمیٹے ہوئے

    میں بڑے عزم کے ساتھ دھرتی پر اترا

    خلاؤں میں پرواز کی

    آج پہلا قدم چاند پر ہے مگر

    ہیں ستارے ابھی دور تاریکیوں میں کہیں جلوہ گر

    ان کی آواز گیتوں کے سرگم میں بھر لی مگر

    اب وہی میرے پاؤں کی زنجیر ہیں

    ایک ضدی سی زنجیر ہیں

    دیوتاؤں نے جس کو بنایا مجھے روکنے کے لئے

    اور ستاروں نے آواز دی ہے سدا

    میرے خوابوں کا لشکر امیدوں کا سورج لیے

    میرے گیتوں کی دنیا میں نغموں کے بادل

    پر اڑنے لگا

    اور یہ بادل چمکنے لگے کہکشاں کی طرح

    اور اب دیوتا

    تنگ و تاریک غاروں میں خود کو چھپانے لگے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے