Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ستمگر

MORE BYسائرہ اقبال

    تم مجھ پر وارد ہوئے

    اک ستم گر کی طرح

    مئی کی وہ شام تھی

    مجھے آج بھی یاد ہے

    سفید رنگ کی شرٹ پہنے

    ہاتھ میں اخبار رول کئے

    تم پنڈال کی کرسی پر براجمان تھے

    پہلی نظر میں تم عام سے تھے

    جیسے تم عاشق ہو اور میں محبوب

    میری نظر کا لمس تمہیں خاصا خاص کر گیا

    دیکھو

    کہانی نے پلٹا کھایا

    تم محب بن گئے اور میں دیوانی کہلائی

    میرے آتے ہی تم سمٹ گئے

    تب سے آج تک ویسے ہی میری روح میں

    ایک کونپل کی طرح سمٹے بیٹھے ہو

    میں منتظر ہوں

    کب احساس کا نازک پرندہ انگڑائی لے

    تم اپنی بانہیں پھیلائے

    اسی پنڈال کی اسی کرسی پر

    گہری خاموشی سے شور کرتے ہوئے

    میری طرف بڑھو

    کہ دیکھنے والوں کو پاکیزہ محبت

    رقص کرتی دکھائی دے

    جس میں نہ نمائش ہو نہ ہوس

    بس اک سرور ہو

    اور میں

    میں زمین کے اسی بے بس بے حس ٹکڑے پر آنکھیں موندے تمہیں دیکھتی رہوں

    پچھتاوے کا جال آج تک مجھے لپیٹ میں جکڑے ہے

    میں کسی اسیر زادی کی طرح

    اپنی قید کو تقدیر کا لکھا جان کر خوش ہوں

    میں اظہار و اقرار سے بری

    اپنی خواہش پر حیا کی چادر ڈالے

    محبت کا طوق گلے میں لٹکائے

    خموشی کو لبوں پر سجائے

    نا امیدی کو شکست دیتے ہوئے

    گونگی بہری اندھی محبت پر اکتفا کئے ہوئے ہوں

    کہ اسیر خواہش و فرمائش کا حق نہیں رکھتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے