سیاہ ہوتے گلابوں کا نوحہ
بڑھتی ہوئی خنکی کے ساتھ
درختوں نے
لباس بدلنا شروع کیا
عجب رت ہے
زردی میں ملبوس اشجار
خاموش کھڑے ہیں
ہجر زدہ برہنہ ٹہنیاں
سرد ہوا کے سامنے بے بس پتوں کی
چیخ و پکار سن کر بھی ان کی
مدد نہ کر سکیں
تنہائی کسی جھونکے کی طرح ناچتی ہوئی گلستاں میں داخل ہوئی
اور ایک سفید پھول توڑ کر
خاک پہ پھینکا
چمن کے سارے پھول مرجھانے لگے
رنگت کی تبدیلی کا ماتم تھا یا پھر
اس پھول کے مٹی ہونے کا
میں ایک کونے میں بیٹھی
بے رحم موسموں کے طیور
اڑتے ہوئے دیکھ کر
سوچ رہی ہوں
مجھے اب
سیاہ ہوتے گلابوں کا نوحہ لکھنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.