Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سیاہ جھاڑیاں اب بھی منتظر ہیں

زاہدہ زیدی

سیاہ جھاڑیاں اب بھی منتظر ہیں

زاہدہ زیدی

MORE BYزاہدہ زیدی

    یہیں سے گزرا تھا

    کاروان شیشہ گراں

    تم کو معلوم ہے پا شکستہ راہی

    دراز اونٹوں پہ پھوٹتی شعاعیں

    سبز لال نیلی رو پہلی آگے

    دراز قد شیشہ گر سارباں

    تمکنت سے مہار تھامے

    وہ کارواں تو منزل سے جا ملا ہے

    سارباں

    محمل پہ جلوہ افروز ہیں دراز

    اونٹوں پہ ان کے دراز قد

    اب دراز تر ہیں

    متاع شیشہ گری

    چور چور بکھری ہے راہوں میں

    ریزہ ریزہ

    ہوا میں تحلیل ہو گئی ہے

    اداس راہی

    تم جو پا برہنہ نکلے تھے دھرتی کے لمس کی آرزو میں

    چنچل ہوا کی آغوش میں زندگی کی اساس پانے

    دیکھو

    تمہارے قدم لہولہان ہیں ہوا کے بوسے تمہارے

    تشنہ لبوں کو مجروح کر رہے ہیں

    وہ کون ہیں کیا تمہارے ساتھی ہیں وہ جنہوں نے

    اس شاہراہ سے ذرا ہٹ کر رنگین پلاسٹک کے

    خیمے لگا لیے ہیں وہ کون ہیں جو پلاسٹک کے

    دبیز ملبوس میں پلاسٹک کی نقابیں جوتے

    اس دھج سے زخمی زمین کے سینے پر گامزن ہیں

    شکستہ راہی

    جو ہو سکے تو پاگل ہوا سے پوچھو

    سیاہ جھاڑیوں میں کتنے فگار جسم

    وہ سب جو نکلے تھے دھرتی کے لمس کی آرزو میں

    جو ہو سکے تو زخمی ہوا کے سینے پہ اب

    یا فگار دھرتی پہ اپنے لہو سے تم اپنا نام لکھ دو

    سیاہ جھاڑیاں اب بھی منتظر ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے