سیاست
جب ہم چھوٹے چھوٹے سے تھے
ہم سایے میں ایک بڑی بی رہتی تھی
گلی محلے کے سب بچے اس کو ماسی کہتے تھے
ماسی کی اک عجب ادا تھی
گلی محلے کے جس بچے پر بھی اس کا داؤ چلتا
مکوں اور دھمکوں سے
ادھ موا سا کر کے خود چھپ جاتی
فریادی بچے کی آہ و زاری سن کر
رستہ چلنے والے یا بچے کے اپنے آ جاتے تو
مجمع چیر کے سب سے پہلے ماسی آتی
رونے والے بچے کو سینے سے لگاتی
شہد بھرے لمحے میں کہتی
میرے پیارے
آنکھ کے تارے
کس نے مارا
بچہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے
ماسی کو تکتا رہ جاتا
اور قصہ ٹھنڈا ہو جاتا
ہم سب بچے
نا سمجھی میں
ماسی سے نفرت کرتے تھے
مورکھ تھے نا
ماسی کے اصلی قد کو پہچان نہ پائے
اب جا کر یہ سمجھ سکے ہیں
گھر گھر برتن مانجھنے والی اپنی ماسی
کتنی بڑی سیاست داں تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.