سیاسی لیڈر کے نام
سالہا سال یہ بے آسرا جکڑے ہوئے ہاتھ
رات کے سخت و سیہ سینے میں پیوست رہے
جس طرح تنکا سمندر سے ہو سرگرم ستیز
جس طرح تیتری کہسار پہ یلغار کرے
اور اب رات کے سنگین و سیہ سینے میں
اتنے گھاؤ ہیں کہ جس سمت نظر جاتی ہے
جا بجا نور نے اک جال سا بن رکھا ہے
دور سے صبح کی دھڑکن کی صدا آتی ہے
تیرا سرمایہ تری آس یہی ہاتھ تو ہیں
اور کچھ بھی تو نہیں پاس یہی ہاتھ تو ہیں
تجھ کو منظور نہیں غلبۂ ظلمت لیکن
تجھ کو منظور ہے یہ ہاتھ قلم ہو جائیں
اور مشرق کی کمیں گہ میں دھڑکتا ہوا دن
رات کی آہنی میت کے تلے دب جائے!
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Kulliyat-e-Faiz) (Pg. 111)
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.