جسم کا جس روپ کا رس کام کا کس
زندگی کی یہ سہانی دھوپ بہلاتی رہی ہے میرے من کو
خوب گرماتی رہی ہے آرزوؤں کی پون کو
اور چمکاتی رہی ہے اپنے پن کو
دے کے اک نشہ نین کو
لذتوں میں ڈوب کر بھی
میں ابھرتا ہی رہا ہوں
سوچ کی بے تاب لہریں ذہن میں رقصاں رہی ہیں
لیکن اب تو اک اداسی چھا گئی ہے
سوچ کی شام آ گئی ہے
زندگی گھبرا گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.