لباس جل کر مرے بدن پر چپک گیا ہے
بدن مسلسل سلگ رہا ہے
کہیں کہیں بھولے بھٹکے شعلے
اٹھا کے لو سر کی اب بھی
باہر کو جھولتے ہیں
جنہیں میں اپنی
جلی ہتھیلی کی پشت سے خود دبا رہا ہوں
الاؤ سے باہر آ کے
دہشت زدہ نگاہوں سے دیکھتا ہوں
کہیں سے اب ایمبولنس آئے گی میری جانب
کوئی مسیحا نفس سنبھالے گا آگے بڑھ کر
مگر یہاں تو
کوئی مسیحا نفس نہیں ہے
میں چیختا ہوں کوئی تو ہوگا
کوئی تو بے اختیار میری طرف بھی آئے
بدن سے چمٹی قبا کو خود ہی
بچی کھچی انگلیوں کی پوروں
سے چھو کے محسوس کر رہا ہوں
کہ جسم ہے یا جلا ہوا پیرہن ہے میرا
جو میری مٹی میں دھنس رہا ہے
اذیتوں کی گواہی دیتا ہے خلیہ خلیہ
جکڑ چکا ہوں میں اس کی پرتوں میں چاہتا ہوں
کہ کھینچ ڈالوں
اتار پھینکوں اسے مگر اب
اسے اتاروں
تو کھال میری ہی کھینچ لے گا
اور ان سلگتی
بچی کھچی انگلیوں کی پوروں سے ناخنوں سے
کریدنا بھی نہیں ہے بس میں
جو پیرہن تھا
وہ پیرہن اب مرا قفس ہے
جو پیرہن تھا
وہ پیرہن اب مرا بدن ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.