Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سوختہ جسم کا لباس

فیصل عظیم

سوختہ جسم کا لباس

فیصل عظیم

MORE BYفیصل عظیم

    لباس جل کر مرے بدن پر چپک گیا ہے

    بدن مسلسل سلگ رہا ہے

    کہیں کہیں بھولے بھٹکے شعلے

    اٹھا کے لو سر کی اب بھی

    باہر کو جھولتے ہیں

    جنہیں میں اپنی

    جلی ہتھیلی کی پشت سے خود دبا رہا ہوں

    الاؤ سے باہر آ کے

    دہشت زدہ نگاہوں سے دیکھتا ہوں

    کہیں سے اب ایمبولنس آئے گی میری جانب

    کوئی مسیحا نفس سنبھالے گا آگے بڑھ کر

    مگر یہاں تو

    کوئی مسیحا نفس نہیں ہے

    میں چیختا ہوں کوئی تو ہوگا

    کوئی تو بے اختیار میری طرف بھی آئے

    بدن سے چمٹی قبا کو خود ہی

    بچی کھچی انگلیوں کی پوروں

    سے چھو کے محسوس کر رہا ہوں

    کہ جسم ہے یا جلا ہوا پیرہن ہے میرا

    جو میری مٹی میں دھنس رہا ہے

    اذیتوں کی گواہی دیتا ہے خلیہ خلیہ

    جکڑ چکا ہوں میں اس کی پرتوں میں چاہتا ہوں

    کہ کھینچ ڈالوں

    اتار پھینکوں اسے مگر اب

    اسے اتاروں

    تو کھال میری ہی کھینچ لے گا

    اور ان سلگتی

    بچی کھچی انگلیوں کی پوروں سے ناخنوں سے

    کریدنا بھی نہیں ہے بس میں

    جو پیرہن تھا

    وہ پیرہن اب مرا قفس ہے

    جو پیرہن تھا

    وہ پیرہن اب مرا بدن ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے