تری مخمور سی مسکان ابھی دیکھی تو یاد آیا
مری مسکان پر اک دن مجھے ماں نے بتایا تھا کہ چھوٹا تھا تو اکثر نیند میں میں مسکراتا تھا
(الوہی انگلیوں کی چھیڑ کا میٹھا ترنم میرے لب پر رقص کرتا تھا)
کہ جیسے گدگدی کے اک لطیف احساس کی قلقل سے میری نیند ہنستی تھی
یہ گزرے کل کا قصہ ہے، وہ گزرے کل کی بستی تھی
خدا کا اور ماں کا اور بچپن کا زمانہ تھا
وہ جس میں جی رہا تھا میں اساطیری زمانوں کا کوئی پہلا فسانہ تھا
کہ عہد بے خدا میں بے اماں بے سائباں ہوں میں
سو نیند آتی نہیں مجھ کو، اور آئے بھی تو ڈر کی چاپ سے ہر خواب کانپ اٹھے
سو مرگ خواب کی رت میں
تری مخمور سی مسکان ابھی دیکھی تو ویراں خانہ لب سے دعا نکلی
خدا کی اور تیری چھیڑ یوں ہی عمر بھی ٹھہرے
الوہی انگلیوں کا لمس دائم معتبر ٹھہرے
ترے ہر خواب کے اس پار اک خواب دگر ٹھہرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.